31/Dec/2018
News Viewed 1390 times
سال 2018 پاکستان کی معیشت، صنعت و برآمدات کے لیے بھاری ثابت ہوا۔ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 47 فیصد کم ہوگئے,روپے کی قدر میں ایک سال کے دوران 25.82 فیصد کمی واقع ہوئی، سعودی عرب کی مالی معاونت، متحدہ عرب امارات اور چین کی سپورٹ بھی روپے کی گرتی قدر کو نہ سنبھال سکی، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے شرح سود بھی 6 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کر دی۔
اب یہ بھی پڑھیں: حکومت گرانے کی اجازت نہیں دے سکتے، چیف جسٹس
جنوری میں ڈالر کی قیمت110روپے کے آس پاس تھی جو دسمبر کے اختتام تک انٹربینک مارکیٹ میں 138روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 140روپے کی سطح پر آگئی۔ سال2018 کے دوران زیر گردش نوٹوں کی مالیت میں 768ارب 32کروڑ روپے اضافہ ہوا، موجودہ حکومت کے 5 ماہ کے دوران 156ارب روپے کے نوٹ چھاپے گئے, سال 2018کے دوران پاکستان پر غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں بھی اضافہ ہوا اور مجموعی قرضوں کی مالیت 30ہزار 875ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ نئی حکومت کو معاشی بحران ورثے میں ملا جس سے نمٹنے کے لیے دوست ملکوں چین، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا اور سعودی عرب سے مدد لینے کے ساتھ آئی ایم ایف سے بھی رجوع کرنا پڑا۔